حضرت مخدوم جلال الدین جہانیاں جہاں گشت
رحمتہ اللہ علیہ
آپ کی ولادت باسعادت ۱۴ شعبان ۷۰۷ ہجری اوچ شریف میں ہوئی۔ آپ سید کبیر احمد کے فرزند ارجمند اور سید جلال الدین کے پوتے تھے۔ پاکستان و ہندوستان کے اکثر ساداتِ بخاری کے جد ہیں۔ آپ امیر سرخ اور سید جلال الدین سرخ پوش کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے بھی مشہور ہیں۔جب حضرت شیخ مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ سات برس کے ہوئے تو حضرت سید کبیر احمد رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو شیخ جمال خنداں رو رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں لے گئے اور ان کی دست بوسی کروائی۔ حضرت شیخ جمال خنداں رو رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تم وہ صاحب زادے ہو کہ اپنے خاندان کو بھی روشن کرو گے اور اپنے شیوخ کے خاندان کو بھی۔
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد اور اپنے چچا سید محمد بخاری سے حاصل کی اور حدیث کا درس حضرت شیخ جمال خنداں رو رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔فقہ اور اصول کی کتابیں قاضی بہاؤ الدین سے پڑھیں۔اس طرح آپ نے مختلف شیوخ سے تعلیم حاصل کی جن میں شیخ موسٰی ،مولانا مجد الدین' مولانا شاہ رخ عالم ،مولانا رضی الدین۔امام عبداللہ یافعی اورشیخ مدینہ عبداللہ مطری رحمتہ اللہ علیہ قابل ذکر ہیں۔آپ نے طلب علم کے لیے دور دراز کے سفر کیے ۔جہاں کہیں علمی شخصیت کا پتہ چلتا آپ ان کی خدمت میں حاضر ہو جاتے۔
حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ نے پہلا خرقہ خلافت اپنے والد شیخ احمد کبیر سہروردی رحمتہ اللہ علیہ سے پایا ۔ دوسرا خرقہ خلافت آپ نےحضرت شیخ رکن الدین ملتانی سہروردی سے پایا اور برسوں ان کی خدمت میں رہے۔ اس کے علاوہ سلسلہ چشتیہ میں آپ نے حضرت خواجہ نصیر الدین چراغ دہلوی سے بھی خرقہ خلافت حاصل کیا۔
آپ نے سندھ اور پنجاب میں تبلیغ کی خاطر بہت سفر کیے۔ صاحب آب کوثر آپ کی تبلیغی سر گرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مغربی پنجاب کے جن قبیلوں نے حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا بہاولپور کے سر کاری گزٹ میں ان کی فہرست موجود ہے۔ان میں راجپوتوں کا مشہور اور بڑا قبیلہ کھرل اور اس کے علاوہ سومرو، چدڑ، مزاری، وارن اور دیگر قبائل نے آپ کی وجہ سے اسلام قبول کیا۔ روایات کے مطابق آپ کی ملاقات چنگیز خان سے بھی ہوئی جو پہلے آپ کا مخالف تھا مگر بعد میں اس نے اپنی ایک بیٹی کی شادی سید جلال الدین رحمتہ اللہ علیہ سے کر دی جو مسلمان ہو گئی۔
آپ نے بہت سی کتابیں بھی لکھیں جن میں سے آپ کی مشہور تصانیف میں درج ذیل ہیں۔
اخبار الاخیار
مظہرِ جلالی
ریاضۃ الاحباب
سیار الاقطار
سیار العارفین
ان کتابوں کے قلمی نسخے ان کی آل اولاد کے پاس ملتے ہیں جو اچ اور ملتان کے علاوہ ہندوستان و پاکستان کے دیگر شہروں میں رہتے ہیں۔
حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ ۷۸ برس کی عمر میں آٹھ ذی الحجہ ۷۸۵ ہجری کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔عید الاضحٰی کے دن حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ جب نماز پڑھ کر آئے تو آپ کی طبیعت خراب ہوئی اور غروب آفتاب کے وقت رشد و ہدایت اورعلم و فضل کا یہ آفتاب بھی غروب ہو گیا۔